Marriage Supper of the Lamb (Urdu -Pakistan version) by Susan Davis (reading list .TXT) 📖
- Author: Susan Davis
Book online «Marriage Supper of the Lamb (Urdu -Pakistan version) by Susan Davis (reading list .TXT) 📖». Author Susan Davis
11 کِیُونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جاَئے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔
12 پھِر اُس نے اپنے بُلانے والے سے بھی یہ کہا کہ جب تُو دِن کا یا رات کا کھانا تیّار کرے تو اپنے دوستوں یا بھائِیوں یا رِشتہ داروں یا دَولتمند پڑوسِیوں کو نہ بُلا تا اَیسا نہ ہو کہ وہ بھی تُجھے بُلائیں اور تیرا بدلہ ہو جائے۔
متی 19 باب 30 آئت :
لیکِن بہُت سے اوّل آخِر ہوجائیں گے اور آخِر اوّل۔
یہ ہے وہ شخص جو بُلایا گیا کیونکہ وہ کمتر ہے۔ وہ درویشی مزاج رکھتے ہیں۔ وہ مرکزی حیثیت نہیں چاہتے۔ وہ چُھپے رہنا چاہتے ہیں۔ خُدا کے تابع خاموشی سے رہو۔ خُدا نے کہا یہ عاجزی ہے میری بیٹی، میری دُلہن یہی وہ تمام چیزیں ہیں۔ میری بیٹی اب تُم اپنی غلطیوں کو دیکھتی ہو۔ اِسے جاری نہ رکھو۔ خاکسار ہونا کیا ہے؟ پس ِ پردہ کام کرنا مگر منظر ِ عام پر آنے کی خواہش نہ رکھنا۔ یہاں ہر چیز میں خُدا کی تابعداری کرنا اور اِنکساری سے فکر نہ کرنا کہ دوسرے لوگ آپ کے بارے کیا سوچتے ہیں۔ یہ بِنا کِسی حصول کے دوسروں کے لئیے کرنا ہے۔ یہ خُدا سے حمائت کی خواہش کرنا ہے نہ کہ اِنسان سے۔ یہ خُدا کے لئیے ترقی کرنا ہے اور خُدا کو خوش کرنا ہے۔ یہ عمل پُر سکون اور سادہ ہے۔ یہ خُدا میں بڑھنے کے لئیے ہے۔ مسیح اِسی طرح کرتا تھا۔ عاجزی خُدا کی نظر میں سب سے زیادہ خوبصورت ہے ایک خاکسار اور خُدا ترس شخص خُدا کی آنکھوں میں چمکتا ہے۔ خاکساری خُدا کو خوش کرنے اور اُس کی راہ میں چلنے کو خواہش ہے۔ کمتر ہونا اور اپنے آپ کو اپنے اِرد گِرد کے لوگوں سے بہتر نہ سمجھنا۔ صِرف میں ہی مُنصف ہوں۔ اِس کا مطلب یہ نہیں کہ تُمہاری تذلیل ہو رہی ہے بلکہ اِس کا مطلب یہ ہے کہ تُم دوسروں کے جذبات کا احترام کرتے ہو۔ یہاں تک کہ وہ ٹھوکر کھا جائیں تو بھی وہ آپ کے دِل میں کمتر نہ ہوں۔ اُن کے لئیے اپنےدِل میں رحم رکھیں کیونکہ کوئی بھی مُقدس خُدا کے سامنے پاک صاف نہیں۔ جب کوئی شخص خاکسار بن جاتا ہے تو ایسا ہوتا ہے کہ وہ بہت اچھی گواہی کی تخلیق کرتا ہے۔ وہ میری بادشاہی میں میری آنکھوں میں چمکتے ہیں۔ وہ خُدا کی آواز کو سُنتے ہیں۔جب میرے خاکسار بندے مُجھے پُکارتے ہیں تو میں اُن کی سُنتا ہوں۔ میں اپنے خاکسار بندوں کو بچانے کے لئیے پِھر کِسی بھی حد تک چلا جاتا ہوں۔ میں اپنے خاکسار بندوں کے لئیے آسمان اور زمیں ہِلا دوں گا۔ میری بیٹی کیا تُم سمجھتی ہو کہ میرے خاکسار بندے میرے لئیے وقف ہیں۔ وہ اِس بات سے باخبر ہیں کہ وہ میرے بغیر کُچھ نہیں کر سکتے۔ وہ ہمیشہ میرے ہی طالب ہوتے ہیں۔ ایک بچے کی طرح جیسے وہ اپنے ماں باپ کو تلاش کرتا ہے۔ یہ میرے خاکسار خادم ہیں۔ اُن کی اپنی کوئی مرضی نہیں۔ یہ اپنی روز مرّہ زِندگی کے لئیے مُجھ پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ وہ پورے دِل سے مُجھ پر بھروسہ کرتے ہیں اور میں اُن کو جواب دیتا ہوں۔ میں اپنا بہترین حِصہ اُنھیں دیتا ہوں کیونکہ وہ اپنی طلب کے لئیے مُجھے ہی ڈُھونڈتے ہیں۔ وہ میری نظر میں فروتن اور پُر جلال ہیں۔ اُن کے اندر ایک نرم گو خوبصورتی ہے۔ وہ اپنی اِرد گِرد کی دُنیا جیسے نہیں ہیں۔ وہ اِس دُنیا کی بِھیڑ سے باہر ہیں۔ اُن کی خوبصورتی خُدا کی طرح اور آسمانی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آسمان اُن کے لئیے ایک محفوظ پناہ گاہ ہے۔ کیونکہ میں اُن کی تمام ضروریات کو پورا کرتا ہوں۔ شوخ، سخت اور نا مہذب ہونے کی ضرورت نہیں اور نہ متکبر ہونے کی کیونکہ اُن کی تمام ضروریات میرے وسیلہ سے پوری ہوتی ہیں۔ وہ قناعت پسند ہیں، خدمت کے لئیے تیار اور خِدمت میں خوش کیونکہ میں ہر وقت اِن کی تمام ضروریات پوری کرتا ہوں۔ میرے آسمانوں میں کوئی بھی توجہ کی طلب کی خاطر مقابلہ بازی نہیں کرتا۔ بچوں کا سا ایمان اہم ہے کیونکہ ایک بچہ خُود سے کُچھ حاصل نہیں کرتا۔ وہ صرف اپنے ماں باپ کے پیچھے چلتا ہے، وہ صرف اُن پر بھروسہ کرتا ہے، وہ اپنے والدین سے چِمٹا رہتا ہے۔ پُر اُمید توقعات کے ساتھ ہدایات، رہنمائی اور پیشوائی کے لئیے اِنتظار کرتا ہے۔ بچہ والدین کے کردار کو سمجھتا ہے کیونکہ یہ بہتر جانتا ہے کہ خود سے اپنی حفاظت نہیں کر سکتا بلکہ اپنی ضروریات کے پورے ہونے کا صِرف والدین پر ہی اعتماد کرتا ہے۔ جب بچہ اپنے ماں باپ کی نگاہوں سے دُور ہوتا ہے تو گھبراہٹ محسوس کرتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کی ضروریات صِرف ماں باپ سے ہی پوری ہوں گی۔ پِھر اُس کی محبت اور اعتماد بڑھ جاتا ہے۔ یہی رِشتہ ایک سچے خاکسار اور خُدا کے بیچ ہے۔ خاکسار شخص انکھ بند کر کے خُدا پر اعتماد، پیروی اور فرمانبرداری کرتا ہے کہ خُدا اِنھیں نجات دے۔ اِس کے علاوہ اِن کے لئیے کہیں اور جواب نہیں۔ خُدا صاحب ِ اِختیار ہے اور وہی سچی محبت، قابل ِ اعتماد اور پُر اُمید ہے۔ بچے اپنی ضروریات کے لئیے والدین کے طالب ہوتے ہیں۔ وہ اِن کے پیچھے چِلاتے ہیں کیونکہ اُن کے والدین ہی اُنھیں فراہم کر سکتے ہیں ایسے ہی خُدا بھی مسکین کو جو خاکساری، عاجزی اور فرمانبرداری سے خُدا کے حضور جُھکتے ہیں اُنھیں مُہیا کرتا ہے۔ اے میری بہٹی! کیا اب تُم کو احساس ہے؟ کیا ایک مغرور شخص اپنی راہیں تبدیل کر کے خاکسار بن سکتا ہے؟ اِس کا جواب میرے پاس ہے اور وہ جواب میں خود ہوں۔ اگر وہ میری اطائیت اور فرمانبرداری کرے۔ خُدا کے ساتھ سب کُچھ ممکن ہے۔ جی ہاں سب چیزیں مُجھ میں ممکن ہیں۔
اِمثال 15 باب 33 آئت :
خداوند کا خوف حکمت کی تربیت ہےاور سرفرازی سے پہلے فروتنی ہے۔
امثال 18 باب 12 آئت :
آدمی کے دِل میں تکبر ہلاکت کا پیشرو ہے اور فروتنی عزت کی پیشوا۔
امثال 29 باب 23 آئت :
آدمی کا غرور اُسکو پست کر یگا لیکن جو دِل سے فروتن ہے عزت حاصل کریگا۔
متی 23 باب 12 آئت :
اور جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔
یعقوب 4 باب 6 آئت :
وہ تو زِیادہ تَوفِیق بخشتا ہے۔ اِسی لِئے یہ آیا ہے کہ خُدا مغرُوروں کا مُقابلہ کرتا ہے مگر فروتنوں کو تَوفِیق بخشتا ہے۔
امثال 8 باب 13 آئت :
خداوند کا خوف بدی سے عداوت ہے۔غرور اور گھمنڈاور بری راہ اور کجومنہ سے مجھے نفرت ہے۔
آؤ آغاز کریں۔ فروتنی محبت کے مُتعلق ہے۔ مُحبت فروتن دِل سے آتی ہے، مُحبت فخر اور غرور سے نہیں آتی۔ غرور پیار کو تباہ کر دیتا ہے۔ فخر کہتا ہے میں تُم سے بہتر ہوں۔ میں تُم سے زیادہ علم رکھتا ہوں۔ تُم میرے مقابلے میں بے کار ہو، تُم مُجھ سے کمتر ہو، میں خود کفیل ہوں اور مُجھے تُمہاری ضرورت نہیں۔ میرے بچو! یہ غرور کہلاتا ہے۔ فخر تمام اشکال میں بد صورت ہے۔ یہ خود تلاش کرنا، خود غرضانہ، خودغرضی اور اِس کی جڑیں بُرائی ہیں۔ یہ خُدا کی شان و شوکت کے خلاف اُٹھ کھڑی ہوتی ہے اور کہتی ہے کہ مُجھے خُدا کی ضرورت نہیں۔ میں اپنی ذات میں خُود خُدا ہوں۔ میرا اپنا ہی راج ہے کہ مُجھے خُدا کی ضرورت نہیں۔ یہ بدصورت اور مکروہ ہے۔ اِس میں کوئی ضرورت نہیں، اِس میں کوئی نجات نہیں۔ یہ دوسروں سے دُور رکھتی ہے۔ یہ دوسروں کو حقیر جاننے کا سبب بنتی ہے۔ ردّ کی ہوئی، نفرت ذدہ، ٹھکرائی ہوئی اور زخمی۔ فخر میں خُدا سے دوری کے سوا کُچھ بھی نہیں۔ اور یہ مسیح کی خصوصیات سے بالکل برعکس ہے۔ فخر میں مسیح جیسا کُچھ نہیں۔ فخر سے کُچھ حاصل نہیں سوائے بُرائی کے۔ میرے بچو! کیا تُم اِس بات کو سمجھ رہے ہو۔ تُم کِس طرح فخر کے ظہور سے نجات پا سکتے ہو۔ بیٹی تُمہیں فخر سے دُور بھاگنے کی ضرورت ہے۔ اِس سے دُور بھاگو۔ ہر وقت فروتنی کو طلب کرو۔ بیٹی! جب تُمہارے پاس میرا پیار ہے تو دوسروں کی شفقت اور توجہ حاصل کرنے کے لئیے خود کو تعمیر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ میری محبت اور شفقت کی تلاش کر اور اِسی میں مُطمئین رہ اور اپنے اِرد گِرد کے لوگوں سے محبت تلاش کرنے کی تمام خواہشات میری محبت کی روشنی کھو دیں گی۔ تُمہارے ارد گرد کے لوگ تُمہاری گہری ضروریات کو مُطمئین نہیں کر سکتے۔ صِرف میں دِل کی آرزوؤں کو تسلی دے سکتا ہوں۔ خالی دِل کو مُطمئین کر سکتا ہوں۔ میرے پاس خالی دِل کی تمام تمناؤں کے جوابات ہیں۔ میں تمام خواہشات پوری کر سکتا ہوں۔ اِنسان اِس قابل نہیں اگر لگتا بھی ہو تو۔ دوسروں کی منضوری نظر سے صِرف مُختصر فرحت، ممنوعیت احسان مندی ملتی ہے۔ میں ہی چشمہ تکمیل ہوں جو مکمل بھرتا ہے۔ میں تمہاری پیار، محبت اور جذبات کی ضروریات کو پورا کرتا ہوں۔ فخر میں کوئی محبت اور تابعداری نہیں۔ یہ محبت سے باہر ہے اور ہر ایک کے لئیے تباہی لاتا ہے۔ فخر پہلی بُرائی ہے پِھر بھی یہ آدمیوں کے دِل پر حکومت کرتا ہے۔ فخر خُدا کی تلاش کے برعکس اِنسان کی تلاش کے تمام طریقوں کا باعث بنتا ہے۔ پس میرے بچو میں یہ چاہتا ہوں کہ تُم عاجزی اور اِنکساری کے ساتھ اپنے اندر سے فخر کو نِکال کر میری حضوری میں جُھک جاؤ۔ اپنے آپ کو میری بانہوں میں چھوڑ دو۔ اپنے آپ کو میرے ہاتھوں میں دے دو اور پِھر دیکھو کہ تُمہارا خُداوند تُمہاری زِندگی میں کیسے بڑے بڑے کام کرتا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=xiWqCaJy0EI
باب 2
نہ اپنی ذات پر بھروسہ کرو نہ کِسی اور پر
میری بیٹی آؤ آج پِھر سے شروع کریں۔ آج میں ایک خاص بات کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ اپنی ذات پر بھروسہ کرنا، خُود کفیل ہونا، خُود مُختار اور خُود غرض ہونا ایک شیطانی عیب ہے۔ یہ اِس دُنیا نے بنایا اور میرے دُشمن نے اِسے پرورش دی۔ اپنے آپ کو خود مُختار بنانا اہم نہیں بلکہ خود پر اِنحصار کرنا اہم ہے۔ اپنی مرضی نہیں بلکہ میری مرضی کے مُطابق زِندگی گُزارنا۔ جیسا کہ یہ چالیس دِن کا روزہ میری مرضی ہے۔ جب لوگ اپنی خواہشوں کے پیچھے بھاگتے ہیں تو وہ میری مرضی نہیں جاننا چاہتے کیونکہ وہ میری مرضی کے خِلاف چلتے ہیں اور پِھر گُناہ کرتے ہیں اور مُجھ سے بغاوت کرتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے میری مرضی پر چلیں۔ کئی دفعہ میری مرضی اِس دُنیا کے مُطابق نہیں ہوتی کیونکہ یہ دُنیا پیسے، مال و دولت کے پیچھے بھاگتی ہے۔ یہ دُنیا جیسا سمجھتی ہے میری مرضی ویسی نہیں۔ میری مرضی درست ہے۔ میں نے اِنسان کو بنایا تاکہ وہ مُجھ پر بھروسہ کرے اور میری مرضی پر چلے۔ میری مرضی پر چلنے کے لئیے تُمہیں اپنے آپ کو میرے قریب لانا ہو گا اور ہر روز میرے حضور جُھکنا ہو گا۔ جو مُجھ سے پیار کرتے ہیں وہ ہر روز میرے سے دُعا کرتے ہیں اور میرے کلام کو پڑھتے ہیں اور میری آواز پر چلتے ہیں اور میں اِنھیں مِل جاتا ہوں۔ یہ تُم پر ہے کہ تُم کیا اِنتخاب کرتے ہو۔ تُمہیں اِنتخاب کرنا ہی ہے کیونکہ یہ دُنیا تُمہیں اُس سیدھے اور سُکڑے راستے سے دھکیل دے گی کیونکہ بہت سے اور راستے ہیں لیکن سب ہلاکت کی طرف جاتے ہیں۔ کیونکہ جو راستہ دوزخ کی طرف جاتا ہے وہ چوڑا ہے اور بہت سے اُس راستے کی طرف جاتے ہیں۔ کُچھ ہیں جو یہ تنگ راستہ جو میری طرف اور ہمیشہ کی زِندگی کی طرف جاتا ہے پر چلتے ہیں۔ بہت سے ہیں جو سوچتے ہیں کہ وہ تنگ راستے پر ہیں لیکن وہ غلط ہیں۔ وہ اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں کیونکہ وہ اُن لوگوں کی سُنتے ہیں جو خُود دھوکے میں رکھتے ہیں۔ بہت سے رہنما دھوکا کھا رہے ہیں اور دوسروں کو بھی دھوکا دے ریے ہیں کیونکہ وہ عبادت خانوں میں بہت سے اور کام کرنے میں مصروف ہیں اور وہ
Comments (0)